اس درد مسلسل کو بڑھا
کیوں نہیں دیتے ،
تم میری وفاؤں کا صلہ کیوں نہیں دیتے ،
کیوں دل میں ٹھہر جاتے ہیں کچھ درد پرانے ،
جو بیت گیا ہے وہ بھلا کیوں نہیں دیتے ،
اے میرے خدا مجھ سے کوئی بھول ہوئی ہے ؟
اس بھول پہ مرنے کی سزا کیوں نہیں دیتے ،
کب تک تیری دنیا میں جیئیں بن کے تماشا ،
اس خاک کے پتلے کو مٹا کیوں نہیں دیتے ،
اب شدت جذبات سے دم گھٹنے لگا ہے ،
اس بحر طلاطم کو بہا کیوں نہیں دیتے ،
تیرگی ہی راس ہے اب میرے مکاں کو ،
جلتی ھوئی شمعوں کو بجھا کیوں نہیں دیتے ،
اب روح بھی چپ چاپ سسکتی ہے بدن میں ،
اس آگ میں دنیا کو جلا کیوں نہیں دیتے ،
اپنوں کی وفاؤں کا بھرم ٹوٹ نہ جاۓ ،
تعزیر جفا خود پہ لگا کیوں نہیں دیتے ....
تم میری وفاؤں کا صلہ کیوں نہیں دیتے ،
کیوں دل میں ٹھہر جاتے ہیں کچھ درد پرانے ،
جو بیت گیا ہے وہ بھلا کیوں نہیں دیتے ،
اے میرے خدا مجھ سے کوئی بھول ہوئی ہے ؟
اس بھول پہ مرنے کی سزا کیوں نہیں دیتے ،
کب تک تیری دنیا میں جیئیں بن کے تماشا ،
اس خاک کے پتلے کو مٹا کیوں نہیں دیتے ،
اب شدت جذبات سے دم گھٹنے لگا ہے ،
اس بحر طلاطم کو بہا کیوں نہیں دیتے ،
تیرگی ہی راس ہے اب میرے مکاں کو ،
جلتی ھوئی شمعوں کو بجھا کیوں نہیں دیتے ،
اب روح بھی چپ چاپ سسکتی ہے بدن میں ،
اس آگ میں دنیا کو جلا کیوں نہیں دیتے ،
اپنوں کی وفاؤں کا بھرم ٹوٹ نہ جاۓ ،
تعزیر جفا خود پہ لگا کیوں نہیں دیتے ....
محمد حنیف
No comments:
Post a Comment