Pages

Wednesday, April 23, 2014

درد مسلسل


اس درد مسلسل کو بڑھا کیوں نہیں دیتے ،

تم میری وفاؤں کا صلہ کیوں نہیں دیتے ،

کیوں دل میں ٹھہر جاتے ہیں کچھ درد پرانے ،

جو بیت گیا ہے وہ بھلا کیوں نہیں دیتے ،

اے میرے خدا مجھ سے کوئی بھول ہوئی ہے ؟

اس بھول پہ مرنے کی سزا کیوں نہیں دیتے ،

کب تک تیری دنیا میں جیئیں بن کے تماشا ،

اس خاک کے پتلے کو مٹا کیوں نہیں دیتے ،

اب شدت جذبات سے دم گھٹنے لگا ہے ،

اس بحر طلاطم کو بہا کیوں نہیں دیتے ،

تیرگی ہی راس ہے اب میرے مکاں کو ،

جلتی ھوئی شمعوں کو بجھا کیوں نہیں دیتے ،

اب روح بھی چپ چاپ سسکتی ہے بدن میں ،

اس آگ میں دنیا کو جلا کیوں نہیں دیتے ،


اپنوں کی وفاؤں کا بھرم ٹوٹ نہ جا
ۓ ،

تعزیر جفا خود پہ لگا کیوں نہیں دیتے ....
محمد حنیف


No comments:

Post a Comment